Skip to main content

جسم میں شوگر کا جادو: کیسے ہم خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرتے ہیں؟

## جسم میں شوگر کا جادو: کیسے ہم خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرتے ہیں؟

ذائقہ دار کھانے اور توانائی سے بھرپور مشروبات ہمارے لیے لازمی ہیں، لیکن جسم میں موجود شکر کی مقدار کو متوازن رکھنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنا ایک پیچیدہ نظام ہے، جس میں ہمارے مختلف اعضاء اور ہارمونز ایک ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔ آئیے اس جادوئی عمل پر ایک نظر ڈالتے ہیں!

 

**شکر کا سفر: منہ سے خون تک**

جب ہم کھانا کھاتے ہیں، خاص طور پر کاربوہائیڈریٹ والی غذاؤں جیسے روٹی، چاول، یا پھل، ہمارا جسم ان کو گلوکوز میں توڑ دیتا ہے، جو ایک سادہ شکر ہے اور جسم کے خلیوں کے لیے توانائی کا بنیادی ذریعہ ہے۔ منہ میں موجود لعاب میں انزائم ہوتا ہے جو نشاستے کو توڑنے کا عمل شروع کرتا ہے۔ پھر، آنتوں میں، مزید انزائم گلوکوز کو خون کے دھارے میں داخل ہونے کے قابل بناتے ہیں۔

 

**انسولین: خون میں شکر کا دروازہ بان**

اب، یہاں اصل جادو شروع ہوتا ہے۔ لبلبہ نامی ایک غدود ہمارے پیٹ کے پیچھے واقع ہے، یہ ایک اہم ہارمون، انسولین، بناتا ہے۔ اسے آپ خون میں شکر کا دروازہ بان سمجھیں۔ جب خون میں شکر کی سطح بڑھ جاتی ہے، لبلبہ انسولین خارج کرتا ہے، جو خلیوں کو بتاتا ہے کہ وہ خون سے گلوکوز جذب کریں اور اسے توانائی کے لیے استعمال کریں۔ اس طرح، انسولین خون میں شکر کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

 

**گلوکاگان: جب انسولین چھٹی پر ہوتا ہے**

لیکن کیا ہوتا ہے جب ہم بھوکے ہوتے ہیں یا لمبے عرصے تک کچھ نہیں کھاتے ہیں؟ اس صورت میں، خون میں شکر کی سطح کم ہونے لگتی ہے، جو جسم کے لیے اچھا نہیں ہے۔ یہاں گلوکاگن نامی ایک اور ہارمون کام آتا ہے۔ لبلبہ جب انسولین نہیں بنا رہا ہوتا (گویا چھٹی پر ہو) تو گلوکاگن جگر کو بتاتا ہے کہ وہ گلوکوز کو خون میں جاری کرے، تاکہ سطح برقرار رہے۔

 

**جسم کا فطری توازن**

یہ انسولین اور گلوکاگن کا ایک مسلسل چلنے والا کھیل ہے، جو خون میں شکر کی سطح کو صحت بخش حد میں رکھنے کے لیے کام کرتا ہے۔ یہ ایک بہت ہی حساس نظام ہے، اور جسم اسے برقرار رکھنے کے لیے کئی عوامل پر انحصار کرتا ہے، جیسے ہم کیا کھاتے ہیں، ہم کتنی ورزش کرتے ہیں، اور ہمارے genes (جینز) کیا کہتے ہیں۔

 

**جب توازن بگڑ جاتا ہے: ذیابیطس**

کبھی کبھی، یہ نظام متاثر ہو سکتا ہے، اور جسم کافی انسولین پیدا نہیں کر پاتا یا خلیات انسولین کے سگنل کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، خون میں شکر کی سطح بلند ہو جاتی ہے، جس سے ذیابیطس جیسی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔

 

**آپ اپنا کردار کیسے ادا کر سکتے ہیں؟**

صحت مند خوراک، باقاعدگی سے ورزش، اور وزن کا انتظام خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ کو ذیابیطس کا خطرہ ہے یا آپ کو پہلے ہی تشخیص ہو چکی ہے، تو اپنے ڈاکٹر سے بات کریں۔ وہ آپ کے لیے ایک ایسا علاج کا منصوبہ بنا سکتے ہیں جو آپ کی مدد کرے گا اور اس جادوئی توازن کو برقرار رکھے گا!

Comments

Popular posts from this blog

does my diabetes make me gassy?

a fart is nothing more than a combination of digestive gasses and air swallowed while eating, that finds its way back out of the human body through the anus. Simple enough, except for the fact that the process is often anything but silent and is frequently accompanied by a smell, officially called  feculent ,  that no normal person enjoys. Excessive flatulence can be caused by swallowing more air than usual or eating food that's  difficult  to digest. It can also be related to an underlying health problem affecting the  digestive  system,  such  as recurring indigestion or  irritable bowel syndrome  (IBS). If you have diabetes, you may have noticed that your digestion isn’t quite what it used to be. The connection isn’t obvious, but diabetes can damage the nervous system in ways that show up in the form of stomach or bowel problems. It’s sometimes referred to as diabetic gastroparesis. In gastroparesis, also called...